کاش میں تیرے حسیں ہاتھ کا کنگن ہوتا
تُو بڑے پیار سے بڑے چاؤ سے بڑے مان کے ساتھ
اپنی نازک سی کلائی میں چڑھاتی مجھ کو
اور بےتابی سے فرقت کے خزاں لمحوں میں
تو کسی سوچ میں ڈوبی جو گھماتی مجھ کو
میں تیرے ہاتھ کی خوشبو سے مہک سا جاتا
جب کبھی موڈ میں آ کر مجھے چوما کرتی
تیرے ہونٹوں کی حدت سے دہک سا جاتا
اور کچھ نہیں تو یہی بےنام سا بندھن ھوتا
کاش میں تیرے حسیں ہاتھ کا کنگن ہوتا*
No comments:
Post a Comment